FNs bærekraftsmål// اقوام متحدہ کے پائیدار ی مقاصد کی تفصیل۔
Ressursen er utviklet i samarbeid med FN-sambandet.
کسی کو بھی غریب نہیں ہو نا چاہئے-
کافی زیادہ لوگ انتہائی غربت میں زندگی گزار رہے ہیں۔ غربت سے لڑنے کے لیے، تمام لوگوں کو اسکول، کام اور صحت کی امداد حاصل ہونی چاہیۓ۔ اس کے علاوہ، غریبوں اور امیروں کے درمیان کم فرق ہونا چاہئے – ہمیں سرما یہ کو ملک کے اندر اور دیگر تمام ممالک کے درمیان بہتر طریقے سے تقسیم کرنا چاہیۓ۔
کسی کو بھوکا نہیں رہنا چاہیۓ۔
بہت سے لوگ بھوک سے متاثر ہی اور ہر سال یہ تعداد بڑھتی جا رہی ہے. مرنے والے بچوں میں سے آدھے بچے اس وجہ سے مر جاتے ہیں کہ وہ یا تو غلط کھانا کھاتے ہیں یا کم کھانا کھاتے ہیں۔ لہٰذا، ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہیۓ کہ تمام لوگوں کو ان کی ضرورت کے مطابق کھانا ملے۔
سب لوگوں کی صحت اچھی ہونی چاہیۓ ۔
پوری دنیا میں لوگوں کی صحت میں مسلسل بہتری آ رہی ہے۔ زیادہ لوگوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جا رہے ہیں اور لوگ پہلے سے زیادہ لمبی عمر پا رہے ہیں۔ سب کے لیے اچھی صحت کا مقصد حاصل کرنے کے لیے، تمام لوگوں کو صحت کے لیے امداد اور وہ دوائیں جن کی ان کو ضرورت ہے میسر ہونی چاہیئے۔
تمام لوگوں کو اسکول میں اچھی تعلیم ملنی چاہیۓ ۔
خوش قسمتی سے، ماضی کے مقابلے میں آج کل زیادہ بچوں کو اسکول جانے کی سہولت حاصل ہے۔ اس کے باوجود آج بھی بہت زیادہ بچے پڑھ لکھ نہیں سکتے۔ اس لیے دنیا کے ممالک کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام جاری رکھنا چاہیٗے کہ تمام بچوں کو اچھی اور مفت تعلیم کے مواقع میسر ہوں۔
لڑکیوں اور لڑکوں کو اچھی زندگی کے لیے یکساں مواقع ملنے چاہئیں۔
تمام انسانوں کے حقوق یکساں ہیں۔ اس کے باوجود دنیا میں مردوں سے زیادہ عورتیں غریب ہیں۔ بہت سے لڑکوں کو لڑکیوں کے مقابلے میں اسکول جا نےکے زیادہ مواقع حاصل ہیں ۔ مساوات کے مقصد کوحاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ لڑکیوں اور لڑکوں کو تعلیم، صحت کے لیے امداد اور تنخواہ کے ساتھ کام کے یکساں مواقع حاصل ہوں۔
ہر ایک کو صاف پانی اور محفوظ بیت الخلاء کی سہولت ہونی چاہیۓ۔
دنیا میں کافی میٹھا پانی موجود ہے، لیکن ہر کسی کو پینے کے لیے صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ ہر سال لاکھوں انسان بیماریوں سے مر جاتے ہیں کیونکہ انہیں صاف پانی اور بیت الخلاء کی سہولت حاصل نہیں ہوتی ۔ اس لیے جہاں ان سہولتوں کی کمی ہے وہاں پانی اور نکاسی کا نظام بنانا چاہیۓ۔
تمام لوگوں کو ایسی توانائی استعمال کرنی چاہئے جو ہوا اور زمین کو نقصان نہ پہنچائے۔
ہم انسانوں کو روشنی، گرمی اور کھانا پکانے کے لیے توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ آج آبادی کا بڑاحصہ کھانا پکانے کے لیے آلودگی پھیلانے والی توانائی کا استعمال کرتی ہے، جو خطرناک فضائی آلودگی کا سبب بن رہی ہے۔ پانی، ہوا اور سورج دوبارہ حاصل ہونے والی توانائی کے ذرائع ہیں اور اور اس کے ذریعے پائیدار ترقی کے مقاصد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
تمام لوگوں کے پاس محفوظ ملازمتیں اور اطمنان بخش تنخواہ ہونی چاہیۓ ۔
بہت سے کارکن اپنے کام پر محسوس کرتے ہیں کہ ان کی حفاظت اور حقوق کا خیال نہیں رکھا جاتا ہے۔ بچوں کو چائلڈ لیبر یا جبری مشقت کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ دنیا میں غربت اورعدم مساوات کو ختم کرنےکے لیے ضروری ہے کہ ہر شخص کو محفوظ اور منصفانہ ملازمت حاصل ہو۔
ہمیں نئی چیزیں ایجاد کرنی ہو گی اور اچھا نظام بنانا ہو گا۔
ٹریفک، ہوائی اڈے، ریلوے، پانی کے پائپ ، سیوریج، کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کے پلانٹ، توانائی اور انٹرنیٹ ایک اچھے معاشرے کے نظام کو چلانے کے لیے ضروری ہیں۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ تمام ممالک اپنے وسائل اور اپنی صنعت کا بہترین استعمال کیسے کر سکتے ہیں۔
غریب اور امیر کے درمیان کم فرق ہونا چاہیۓ ۔
آج، امیر اور غریب کے درمیان پہلے سے کہیں زیادہ فرق پایا جاتا ہے۔ ملکوں کے اندر اور ملکوں کے درمیان فرق بہت واضح ہے۔ عدم مساوات کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے تمام لوگوں کو اسکول تک رسائی اور صحت کی امداد یکساں حاصل ہوں۔ اس کے علاوہ وسائل کو انصاف کے ساتھ تقسیم کرنا چاہیے۔
شہروں کو انسانوں اور زمین دونوں کا خیال رکھنا چاہیۓ۔
آج دنیا کی آدھی سے زیادہ آبادی شہروں میں آباد ہے۔ بہت سے شہر اتنی تیزی سے پھیل رہے ہیں کہ وہاں ہر ایک کے لیے ملازمت اور رہائش کا انتظام نہیں ہے۔ ہمیں پائیدار شہر بنانے چاہئیں تاکہ وہ آب و ہوا کو نقصان نہ پہنچاتے ہوئے لوگوں کی ضروریات کو پورا کریں ۔
ہمیں اپنی ضرورت سے زیادہ چیزیں نہیں بنانی اور استعمال کرنی چاہیۓ۔
آج ہم اپنی زمین کو زیادہ استعمال کر کے اس پربرداشت سے زیادہ بوجھ ڈال رہے ہیں ۔جو کھانا بنایا جاتا ہے اس کا ایک تہائی حصہ ہم پھینک دیتے ہیں۔ ہمیں اپنی آج کی زندگی اور مستقبل کو بہتر گزار نے کے لیے اپنا طرز زندگی کو بدلنا اور ضروریات کو کم کرنا پڑے گا ۔ اس لیے ہمیں چاہیۓ کہ ہم ا نفرادی طور پر اور فیکٹریوں میں کم سے کم چیزیں استعمال کریں تا کہ ماحول کا خیال رکھا جا سکے۔
ما حولیاتی تبدیلیوں کو روکنے کے لیے تمام ممالک کو چاہیۓ کہ وہ ایک دوسرےکے ساتھ مل کر کام کریں ۔
ہم انسان جس طرح سےزندگی گذار رہے ہیں وہ آب و ہوا کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ موسم گرم ہو رہا ہے، قطب شمالی اور قطب جنوبی پگھل رہے ہیں، سمندر کی سطح بلند ہو رہی ہےاور قدرتی آفات اور شدید موسم عام ہو تے جا ر ہے ہیں۔ غریب ترین ممالک سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ لہذا تمام ملکوں کو اس بات میں تعاون کرنا چاہیے کہ وہ کم سے کم ماحولیاتی گیسوں کا اخراج کریں۔ اس کے علاوہ، ہمیں ان ممالک کی مدد کرنی چاہیۓ جو ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے تباہ ہو رہے ہیں۔
پانی کے ا ندر رہنے والی زندگی کا بہتر طریقے سے خیال رکھنا چاہیۓ۔
زمین پر زندگی کا انحصار سمندر پر ہے۔درجہ حرارت، موجیں اور سمندر میں زندگی کی وجہ سے ہم انسان دنیا میں رہ سکتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم سمندر ی حیاتیات کو محفوظ کریں نا کہ اس میں کوڑا کرکٹ پھینکیں اور اسے آلودہ کریں۔
زمین پر جاندار کے ساتھ اچھا سلوک کرنا چاہیۓ۔
زمین کا بڑا حصہ جنگلات پر مشتمل ہے۔ جانوروں کی اکثریت جنگلوں میں رہتی ہے اور جنگلات جانوروں اور انسانوں کی کے لیے خوراک کا بہت بڑا ذریعہ ہیں۔ زمین پر زندگی کی دیکھ بھال کرنے کے لیے، ہمیں برساتی جنگلات کی حفاظت کرنی ہو گی، زیادہ سے زیادہ درخت لگانے ہوں گے اور اس بات کا خیال رکھنا ہو گا کہ ریگستان نہ پھیلیں۔ ہمیں خطرے سے دوچار حیاتیات کی حفاظت اور دیکھ بھال بھی کرنی چاہیے۔
پوری دنیا میں امن اور انصاف ہونا چاہیۓ۔
امن اور انصاف کے بغیر پائیدار ترقی کا حصول ناممکن ہے۔ آج پہلے کے مقابلے میں بیشمار لوگ فرار ہونے پر مجبور ہیں۔ امن اور انصاف کی منزل کو حاصل کرنے کے لیے دنیا کو پرامن معاشرہ بنانا ہو گا تا کہ سب کا خیال رکھا جا سکے۔
امیر اور غریب ممالک کو آ پس میں مل کر کام کرنا چاہیۓ۔
تمام ممالک کے لیے پائیداری کے مقاصد حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔ حکومتوں، فیکٹریوں اور تمام شہریوں کو اپنے ملک میں اور دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔ اقوام متحدہ کا خیال ہے کہ واضح مقاصد کے ساتھ اس قسم کی مشترکہ کوششوں سے بہترین نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔